پرش به محتوا

کاربر:Noori/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

بدون خلاصۀ ویرایش
جز (صفحه را خالی کرد)
بدون خلاصۀ ویرایش
خط ۱: خط ۱:
'''پھر رہ نعت میں قدم رکھا '''


==تعارف==
یہ محترم ڈاکٹر خورشید رضوی کی شہرہء آفاق نعت ہے جس کے کچھ اشعار میں آپ نے رسول اکرم ص کی کچھ صفاتِ والا کی طرف اجمالا اشارہ کیا ہے اور کچھ اشعار میں آپ ص کے حضور عقید کے پھول نچھاور کئے ہیں۔
==مکمل کلام==
{{شعر}}
{{ب|پھر رہِ نعت میں فدم رکھا |  }}
{{ب|پھر دمِ تیغ پر قلم رکھا| }}
{{ب|شافعِ عاصیاں کی بات چلی|}}
{{ب|سرِ عصیاں ادب سے خم رکھا|}}
{{ب|صانعِ کن کی غایتِ مقصود|}}
{{ب|جس کی خاطر یہ کیف و کم رکھا |}}
{{ب|باعثِ آفرینشِ افلاک |}}
{{ب|خاک کو جس نے محترم رکھا|}}
{{ب|آسماں پر اسی کے جھکنے کو|}}
{{ب|آسماں کی کمر میں خم رکھا|}}
{{ب|مدحتِ شانِ مصطفیٰ کے لئے|}}
{{ب|دل میں سوز اور مژہ میں نم رکھا|}}
{{ب|ہاں اسی آخری نوا کے لئے|}}
{{ب|سازِ ہستی میں زیر و بم رکھا|}}
{{ب|تو نے اے چارہ سازِ امتیاں|}}
{{ب|دھیان سب کا بچشمِ تر رکھا|}}
{{ب|دکھ کسی کا ہو اپنے دل پہ لیا|}}
{{ب|تو نے ہم سے وہ ربطِ غم رکھا|}}
{{ب|تیری ہستی نے فرقِ امت پر|}}
{{ب|تاجِ سرتاجئِ اُمم رکھا|}}
{{ب|ہر زمانہ ترا زمانہ ہے|}}
{{ب|سب زمانوں کو یوں بہم رکھا|}}
{{ب|کوششِ نعت نے مجھے خورشید|}}
{{ب|خود سے شرمندہ دم بدم رکھا|}}
{{پایان شعر}}
==حوالہ جات==
نسبتیں،ص،73،74و75{{پانویس}}
==مآخذ==
رضوی،ڈاکٹر خورشید،نسبتیں، لاہور،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئ 2015ء
۱۵

ویرایش